Header Ads Widget

header ads

کرونا وائرس ویکسین Corona virus vaccine development in different countries

کرونا وائرس کی ویکسین کب تک  تیار ہو گی۔


                دنیا بھر کے بہت سے  گروپ کورونا کی ممکنہ ویکسینز کی تحقیق کر رہے ہیں، جن میں کچھ کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے میں بھی داخل ہو چکے ہیں۔ تاہم فی الحال کوئی یہ نہیں جانتا کہ یہ ویکسینز درحقیقت کتنی موثر ہوں گی۔کسی نئے وائرس کے ویکسین کی تیاری میں عموماً برسوں درکار ہوتے ہیں تاہم طبی ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا ویکسین سنہ 2021 کے وسط تک تیار ہو جائے گی مگر اس کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔

 

جاپان میں کورونا وائرس کی تیاری۔

 

جاپان کی بھی  کئی بڑی ادویہ ساز کمپنیاں اور یونیورسٹیوں سمیت تحقیقی ادارے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے ویکسین تیار کرنے پرکام کر رہے ہیں۔ حکومت نے ویکسین کی تیاری کے لیے ادویہ ساز کمپنیوں کی زیر قیادت 4 مطالعات اور تحقیقی اداروں کی زیر قیادت 5 مطالعات کے لیے مجموعی طور پر تقریباً 6 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی اعانتوں کی شکل میں مدد دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ توقع ہے کہ اسکے طبی تجربات جلد از جلد اس موسم گرما میں شروع ہو جائیں گے۔ ایک ویکسین مرغی کے انڈوں اور جانوروں کے خلیات کی مدد سے وائرس کی افزائش اور اس کا زہریلا مواد ختم کر کے بنائی گئی ہے۔

ویکسین کی بڑے پیمانے پر تیاری میں عموماً ایک سال یا اس سے زیادہ کاعرصہ لگتا ہے کیونکہ اس کے لئے اعلیٰ حفاظتی معیار کے حامل آلات والی تنصیبات میں کئی بار ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم ماہرین کورونا وائرس کیلئے عمل کو کم کرنے کی غرض سے نئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں جیسا کہ وائرس کے جین کے حصّے کا استعمال یا پھر انسانوں کے تیار کردہ ایسے معروف پروٹین کا استعمال جنہیں انٹیجین کہا جاتا ہے، تاکہ ایک ایسی شے تیار کی جا سکے جو محفوظ ردعمل پیدا کرتی ہو۔


امریکہ میں کروناویکسین کی تیاری میں پیشرفت.

امریکہ کے ماہر صحت ڈاکٹر انتھونی فاؤجی نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے سدباب کیلئے بنائی گئی ویکسین رواں سال نومبر سے دسمبر تک قابل عمل ہوگی۔ کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کے لیے دنیا بھر کے طبی محققین نے سر دھڑ کی بازی لگائی ہوئی ہے، تاہم ابھی تک واضح طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ سائنسدان اس کارنامے کو پورا کرنے کیلیے مکمل طور پر کتنے کامیاب ہیں۔ اس حوالے سے امریکہ کے ایک معروف ماہر صحت  ڈاکٹر انتھونی فاؤجی اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ کورونا وائرس کے سدباب کیلئے بنائی گئی ویکسین رواں سال نومبر سے دسمبر تک قابل عمل ہوگی۔

امریکہ میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے حالانکہ یہاں رواں سال مارچ کے بعد وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہوا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کورونا ٹیسٹ میں اضافے کے منصوبوں کی منظوری دی۔ امریکا میں کوویڈ19کے باعث اموات میں سب سے زیادہ تعداد سیاہ فام اور لاطینی امریکیوں کی ہے جس کی بظاہر وجہ صحت کی سہولیات کی غیر مساوی فراہمی ہے۔ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ خطرہ معمر افراد، دل کے مریضوں، ذیابیطس اور دیگر دائمی بیماریوں میں مبتلا لوگوں کو ہے جو قوت مدافعت کی کمی کے باعث  بیماریوں کاڈٹ کر مقابلہ نہیں کرپاتے۔

کیا چین کورونا وائرس کی ویکسین ستمبر تک تیار کر لے گا؟

 

یہ پہلی مرتبہ ہے جب چین کے طبی حکام کی جانب سے کورونا وائرس ویکسین کی تیاری کے وقت کا تخمینہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس سے قبل امریکا کے یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے تخمینہ ظاہر کیا تھا کہ ایک ویکسین کی تیاری میں کم از کم ایک سال کا عرصہ لگے گا جبکہ عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ ویکسین کی تیاری کے لیے 12 سے 18 ماہ کا وقت درکار ہوگا۔

چین کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے سربراہ گائو فو نے جمعرات کو چائنا گلوبل ٹیلیویژن نیٹ ورک کو بتایا کہ کہ ملک میں اس وقت ویکسینز کے کلینیکل ٹرائلز دوسرے یا تیسرے مرحلے میں ہیں اور ممکنہ طور پر وہ اس وبا کی دوسری لہر کے وقت تک دستیاب ہوسکتی ہیں۔

 

چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹیٹوٹ آف مائیکرو بائیولوجی کے وائرلوجسٹ شائی یائی نے پریس بریفنگ میں کہا کہ انفلوائنز کے برعکس نئے نوول کورونا وائرس میں بہت تیزی سے جینیاتی تبدیلیاں نہیں آتیں اور ایسا نہیں لگتا کہ وہ سیزنل فلو کی طرح معمول بن جائے گا۔ان کے بقول 'کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ نیا وائرس معمول کی زندگی کا حصہ بن جائے گا اور ہر سال انفلوائنزا وائرس کی طرح پھیلے گا، مگر ہمارا ماننا ہے کہ ایسا امکان بہت کم ہے، اس وقت ایسے شواہد موجود نہیں جن سے معلوم ہو کہ نئے کورونا وائرس بھی انفلوائنزا وائرس کی طرح بہت جلدی تبدیل ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ امکان بھی مسترد کیا کہ کووڈ 19 ایک دائمی مرض بن سکتا ہے، کیونکہ یہ نظام تنفس کی نالی میں زیادہ تر بڑھتا ہے، ایسا سارس اور مرس میں بھی دیکھنے میں آیا تھا۔ گائو فو نے کہا:-

 "ہم ویکسین کی تیاری کے حوالے سے صف اول میں ہیں اور امکان ہے کہ ستمبر تک ایمرجنسی استعمال کے لیے ایک ویکسین تیار ہوچکی ہوگی، یہ نئی ویکسینز لوگوں کے کچھ خصوصی گروپس جیسے طبی ورکرز کے لیے استعمال کی جاسکیں گی"۔

ان کا کہنا تھا 'ممکنہ طور پر عام افراد کے لیے ویکسین اگلے سال کی ابتدا میں دستیاب ہوگی، تاہم اس کا انحصار اس کی تیاری میں پیشرفت پر ہوگا'۔

کورونا وائرس ویکسین کی پاکستان میں تیاری۔

 

 

وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی  ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے علاج میں مدد گار دوا ’ریمڈیسویر‘ کی پاکستان میں تیاری آئندہ چند ہفتوں میں شروع ہو جائے گی۔ جمعہ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ اس دوا کی پاکستان میں تیاری کے بعد اسے 127 ممالک میں برآمد کیا جائے گا۔ معاونِ خصوصی کے مطابق ریمیڈیسویر انجیکشن کی صورت میں دستیاب ہو گی اور پاکستان کی کوشش ہو گی کہ یہ دوا کم قیمت میں دستیاب ہو۔ یاد رہے کہ ادویات تیار کرنے والی امریکہ کی ایک کمپنی نے کووڈ 19 کا علاج کرنے والی دوا 'ریمڈیسویر' کو وسیع پیمانے پر تیار کرنے کے لیے جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والی پانچ دوا ساز کمپنیوں سے معاہدے کیے تھے۔

 یہ معاہدے 'گیلیڈ' اور انڈیا اور پاکستان کی پانچ دوا ساز کمپنیوں کے درمیان طے پائے ہیں۔ یہاں تیار کی جانے والی دوا دنیا کے 127 ملکوں کو فراہم کی جائے گی۔


Post a Comment

4 Comments