Header Ads Widget

header ads

۔Oil crisis in Pakistan due to the Price decrease قیمت کم ہونے کی وجہ سے پاکستا ن میں تیل کا بحران۔

 

Oil crisis in Pakistan due to the Price decrease

قیمت کم ہونے کی وجہ سے پاکستا ن میں تیل کا بحران۔


آٹا گندم اور چینی کے بعد پٹرول کا بحران

 پاکستان میں ہر ماہ کے آخر پر تیل کی قیمتوں میں کمی و بیشی کا اعلان کیا جاتا ہے جبکہ اس سے قبل قیمتوں میں اتار چڑھاوٴ سالانہ بجٹ میں دیکھا جاتا تھا۔

عالمی منڈی میں تیل کی طلب اور قیمتوں میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی رواں ماہ کے لیے تیل کی مصنوعات کو مزید سستا کیا گیا تھا۔ پاکستان کی حکومت کے مطابق ملک میں تیل کی ایک ’مصنوعی قلت‘ جان بوجھ کر پیدا کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر پیڑولیم عمر ایوب نے سماعت کے دوران کہا کہ پیڑول کے بحران کی اصل وجہ ذخیرہ اندوزی اور مافیا ہے جس کے خلاف وہ کارروائی کررہے ہیں۔

مارچ میں 111 روپے فی لیٹر میں فروخت ہونے والے پیٹرول کی قیمت تقریباً 75 روپے فی لیٹر ہوگئی جب حکومت نے دو مہینوں میں اس کی قیمت میں نمایاں کمی کی۔اس کمی کی وجہ تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کو قرار دیا گیا۔ تاہم پیٹرول سستا ہونے کے بعد اس کی دستیابی مشکل ہوگئ.

جمعرات کو پشاور ہائی کورٹ نے پیٹرول کے بحران سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر پیڑولیم عمر ایوب کی موجودگی میں یہ حکم جاری کیا کہ تین دن کے اندر اندر تیل کا بحران ختم کیا جائے اور تفصیلی رپورٹ جمع کرائی جائے۔

پٹرول اگر سستا ہے تو ملتا کیوں نہیں؟

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بعد سے کئی شہروں میں پیٹرول یا تو مل ہی نہیں رہا اور اگر کہیں مل بھی رہا ہے تو بہت کم مقدار میں میسر ہے۔ صورت حال یہاں تک آ گئی ہے کہ پیٹرول پمپس کے باہر قطاریں لگی نظر آتی ہیں۔وفاقی کابینہ نے وزارت پیٹرولیم کو چھاپہ مار ٹیمیں تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی کابینہ نے وزارت پیٹرولیم سے کہا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن، اوگرا، ایف آئی اے اور تمام اضلاع کی انتظامیہ کے نمائندوں پر مشتمل مشترکہ چھاپہ مار ٹیمیں قائم کی جائیں۔

ان ٹیموں کا کام پیٹرول کے تمام ڈپو اور ذخیروں کا معائنہ کرنا ہوگا۔ انہیں ہر جگہ داخل ہونے کا مکمل اختیار حاصل ہو گا اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث کسی بھی شخص کے خلاف مکمل قانونی کارروائی اور ایسے ذخائر کو زبردستی روکنے کا اختیار حاصل ہو گا۔

 پیٹرول کے بحران کے پس پردہ مختلف وجوہات ہیں۔  اس بحران کو پاکستان میں پیٹرول فراہم کرنے والی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے پیدا کردہ ’مصنوعی بحران‘ بھی قرار دیا گیا ہے۔ اوگرا نے مختلف آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پیٹرول کی ذخیرہ اندوزی کا ذمہ دار قرار دیا گیا اور ان میں دو کے خلاف قانونی کارروائی کی بھی سفارش کی ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے مئی کے مہینے میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد پیٹرول کی طلب میں اچانک اضافے کو قلت کی وجہ قرار دیا گیا ہے اور درآمد کے لیے دیے جانے والے آرڈرز کے تحت ملک میں پیٹرول کے پہنچنے اور اس کی پورے ملک میں ترسیل میں وقت درکار ہے۔ ۔ دنیا کے مختلف ممالک کی طرح پاکستان میں بھی لاک ڈاؤن کے بعد معاشی سرگرمیوں کے سست ہونے کی وجہ سے پیٹرول اور تیل کی دوسری مصنوعات کی طلب میں کمی دیکھنے میں آئی۔اس کے ساتھ ساتھ تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ملکی سطح پر بھی پیٹرول کی قیمت میں کمی کی گئی۔

ملک میں پیٹرول کی قلت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے کہ جب آٹھ سے 10 دن کے لیے پیٹرول کی ضرورت پوری کرنے کا سٹاک موجود ہے۔تیل کی عدم فراہمی کی شکایات آنے کے بعد ملک میں آئل اور گیس کے شعبوں کے ریگیولیٹر اوگرا نے کچھ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف اقدامات اٹھائے ہیں جو حکومت کے نزدیک ملک میں پیٹرول کے مصنوعی بحران کی ذمہ دار ہیں۔ ملک میں کام کرنے والی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو اس بحران کا ذمہ دار قرار دینے کے بارے میں ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ اس کے ساتھ حکومت کو بھی اس بحران کے سلسلے میں بے قصور قرار نہیں دیا جا سکتا جو ملک میں پیٹرول کے سٹاک کا صحیح طور پر انتظام نہیں کر سکی۔

ان کے مطابق پاکستان میں ماضی میں اکنامک کوارڈینیشن کمیٹی ضرورت کی اشیا پر وقتاً فوقتاً نظر رکھتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہوتا۔انھوں نے کہا کہ حکومت کے متعلقہ ادارے تیل کے سٹاک اور تیل لانے والے جہازوں کی ٹریکنگ کرتے ہیں تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ کتنا تیل موجود ہے اور کتنا تیل ملک پہنچ رہا ہے۔

ملک میں جب بھی غریب کو ریلیف ملنے کی باری آتی ہے تو یہ رلیف ان کے لیے وبال جان اور ذخیرہ اندوزوں کے لیے موقعہ غنیمت بن جاتا ہے۔

ایسا کب تک چلے گا؟

Post a Comment

0 Comments