Header Ads Widget

header ads

جیسا نظام پاکستان میں لانے کے کوششیں Paypal ۔

Paypal جیسا نظام پاکستان میں لانے کے کوششیں ۔

Paypal سروس نہ ہونے کے باعث پریشان پاکستان   صارفین کے لیے ایک اچھی خبر ہے کہ حکومت  پاکستان ہنگامی بنیادوں پر Paypal جیسی بین الاقوامی سروس کو پاکستان میں متعارف کرنے پر کام کررہی ہے اس سروس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستانی شہری Paypal سمیت دیگر خدمات کو استعمال کر تے ہوئے باآسانی بیرون ملک آن لائن خرید و فروخت کر سکیں گے اس کے ساتھ ساتھ فری لانسر اپنی خدمات کا معاوضہ بھی اپنے ملک میں باآسانی حاصل  کرسکیں گے۔

وزارت انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کے ذرائع کے کے مطابق پاکستان کے صدر مملکت  نے وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی اور  اس سے متعلقہ محکموں کو  پاکستان میں Paypal جیسا بین الاقوامی سسٹم ادائیگی متعارف کروانے کے لیے 1 مہینے کی مدت دی ہوئی ہے جس کے بعد متعلقہ اداروں نے  ہنگامی بنیادوں پر انٹرنیشنل پیمنٹ گیٹ وے قائم کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔

وزرات آئی ٹی  (انفارمیشن اور ٹیکنالوجی )کےایک اعلیٰ افسر کے مطابق اس سسٹم کو پاکستان میں متعارف کروانے کے لیے  آئندہ کچھ دنوں میں نئے پیمنٹ سسٹم کے لیے بین الاقوامی کمپنیوں سے معاہدے کے لیے ٹینڈرز کھولے جائیں گے۔ معاہدے کے جوں ہی سسٹم پاکستان میں متعارف ہوتا ہے تو پاکستانی صارفین Paypal کے ساتھ ساتھ دیگر انٹرنیشنل ادائیگی کے آپشن بھی استعمال کر سکیں گے۔

انٹرنیشنل ادائیگی کےسسٹم کی منظوری کے بعد پاکستانی نہ صرف  دنیا بھر میں کم چارجز پر پیسے بھیج سکیں گے بلکہ اپنی مصنوعات اور خدمات کے لیے بیرون ممالک سے رقوم وصول بھی کر سکیں گے۔

 گزشتہ سال پاکستان میں Paypal کے انکار کے بعد اس کے متبادل سسٹم متعارف کروانے  پر کام شروع کر دیا گیا تھا اس کے ساتھ ہی ای کامرس پالیسی میں بھی انٹرنیشنل پیمنٹ گیٹ وے کو متعارف کروانا ایک اہم حصہ تھا تاہم اس معاملے پر نیشنل آئی ٹی بورڈز، وزارت تجارت اور سٹیٹ بینک آف پاکستان  کچھ نکات پر متفق نہیں تھے۔ تاہم صدر مملکت کی طرف سے تمام اداروں کو ایک مہینےکی مدت دی گئی ہے کہ متفق ہو کر انٹرنیشنل ادائیگی کےسسٹم کو پاکستان میں متعارف کروا ئیں تاکہ ای کامرس کے حقیقی فوائد چھوٹے تاجروں تک بھی پہنچائے جا  سکیں۔

نئے انٹرنیشنل ادائیگی کےسسٹم کی اہم  نکات

 (این آئی ٹی بی) نینشل آئی ٹی بورڈ کے چیف ایگزیکیوٹو آفیسر شباہت علی شاہ نے بتایا کہ اس پیمنٹ گیٹ وے  سےپاکستانی صارفین کو انٹرنیشنل مارکیٹ میں باآسانی کام کرنے کے مواقع فراہم کیا جا سکے گا۔ جبکہ انٹرنیشنل پیمنٹ گیٹ وے ماسٹر کارڈ، Paypal، ویزا  اور علی پے کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔وزارت آئی ٹی میں ڈائریکٹر آئی ٹی بلال عباسی نے بتایا کہ اس وقت انٹرنیشنل سطح پر پاکستانیوں کو کسی قسم  کوئی خرید و فروخت کرنی ہو تو وہ ویزا یا ماسٹر کارڈ کا  استعمال کرتے ہیں اس میں مسئلہ یہ ہے کہ یہ اپنی سروس کا بہت زیادہ چارجز وصول کرتے ہیں اور یہ حقیقی ڈیجیٹل نہیں ہے ۔ جبکہ اس کے بر عکس اگر دیکھا جائے تو  Paypal پیسے کی ترسیل اور وصولی پر 7 سے لیکر 10 فیصد تک چارجز لیتا ہے جو کہ بہت زیادہ ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ کسی ایسی انٹرنیشنل کمپنی سے پارٹنر کے طور پر معاہدہ کریں جو پاکستانی صارفین سے 4 فیصد کے لگ بھگ چارجز  کے عوض بہتر سہولت مہیا کرے۔

ڈائریکٹر آئی ٹی  بلال عباسی  بہت پرامید ہیں کہ  اس نئی سروس سے  فری لانسر، پاکستانی صارفین اور بزنس مین بہت مستفید ہوں گے ان کا کہنا ہے کہ: "ہمارا اپنا گیٹ وے ہوگا اور ہم اپنا گرڈ لگائیں گے اور کسی انٹرنیشنل کمپنی سے پارٹنرشپ کریں گے جس کے بعد  ہمارے پیمنٹ گیٹ وے پر دنیا کے ہرپیمنٹ گیٹ وے سے پیسے  آ سکیں گے"۔

اس کے ساتھ ساتھ نہ صرف پاکستانی صارفین اپنے بینک اکاؤنٹ سے Paypal پر رقوم بھیج سکیں گے  بلکہ  دیگر ملک کے بینک اکاؤنٹ میں بھی رقم بھیج سکیں گے اس طرح ایک طریقے سے  Paypal کی سروس بھی بلواسطہ پر پاکستانیوں کو مہیا  ہو جاسکے  گی۔

اسی طرح ویسٹرن یونین کے متبادل بھی پاکستانی پیسے اپنے اکاؤنٹ میں منگوا سکیں گے۔

بلال عباسی نے بتایا کہ آئندہ  چند دنوں میں  ایف بی آر، سٹیٹ بینک، وزارت آئی ٹی اور این آئی ٹی بی مل کر ٹینڈر کی تفصیلات طے کریں گے جس کے بعد انٹرنیشنل  کمپنیوں کو اپنی آفرز پیش کی  جائیں گی۔

اس سوال پر کہ کیا انٹرنیشنل کمپنیاں پاکستان آنے پر رضامندی  ہو سکیں گی، ڈائریکٹر اآئی ٹی کا کہنا تھا کہ پچھلی دفعہ جب ایسی کوشش کی گئی تھیں تو 5 کے قریب کمپنیوں نے اس میں اپنی  دلچسپی ظاہر کی تھی اس لیے اس  سلسلے میں کوئی مسئلہ نہیں ہو گا بلکہ ہماری یہ  کوشش ہو گی کہ دنیا بھر کے تجربات دیکھتے ہوئے سب سے بہترین پیمنٹ سسٹم کو  پاکستان میں متعارف کروائیں۔

Paypal کو سسٹم کو پاکستان میں  لانے کی کوششیں کیوں ناکام ہوئیں؟

یاد رہے حکومت  پاکستان نے  گزشتہ سال امریکہ جا کر انٹرنیشنل کمپنی Paypal کو پاکستان لانے کی کوششیں کی تھیں جو کہ ناکام ہو گئی تھیں اور کمپنی نے حتمی طور پر حکومت پاکستان  کو یہ  بتا دیا تھا  کہ ان کا  مستقبل قریب میں پاکستان میں اپنی خدمات لانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

اسی سلسلے میں پاکستان کی وزارت آئی ٹی  کا ایک وفد کمپنی کی ذمہ دار انتطامیہ  سے مذاکرات کرنے  کے لیے امریکہ گیا تھا تاکہ کمپنی کو قائل کیا جا سکے کہ وہ اپنی خدمات پاکستان میں بھی  فراہم کرے۔ تاہم مذاکرات میں امریکی کمپنی نے پاکستانی  وفد کو بتایا کہ اس کے تین سالہ روڈ میپ میں پاکستان کا کہیں  ذکر نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں کاروباری مواقع ناکافی ہیں۔ای کامرس  اور  فری لانسر سے وابستہ افراد کا طویل عرصے سے یہ مطالبہ تھا کہ  پے پال کو پاکستان لایا جائے۔ اس سے قبل سابق وزیر خزانہ جناب  اسد عمر نے بھی پے پال کو پاکستان لانے کے عزم کا اظہار کیا تھا مگر وہ بھی اپنی  کوششوں میں  ناکام رہے تھےآن لائن  کی دنیا میں پے پال کے ذریعے رقوم کی لین دین کا ایک اہم  مقام  ہے  یہ ایک طرح کا  کسی بھی  صارف کا ذاتی بین الاقوامی بینک اکاؤنٹ ہوتا ہے۔ پے پال پاکستان کے پڑوسی ملک  بھارت سمیت دنیا بھر کے دو سو سے زائد ملکوں  میں شہریوں اور مختلف کاروباری افراد کو رقوم بھیجنے اور وصول کرنے کی خدمات فراہم کرتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments