Brazil is the second largest affected country
in the Corona case after the United States.
کورنا کیسسز میں امریکہ کے بعد برازیل دوسرا بڑا متاثرہ ملک۔
برازیل دوسرا ایسا ملک ہے جہاں کورونا
وائرس کے 10 لاکھ سے زائد متاثرین ہیں۔ ملک میں بیماری کے پھیلاؤ میں بھی اضافہ دیکھا
جا رہا ہے۔لاطینی
امریکہ کے ملک برازیل میں کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہ اموات اور متاثرین
کے لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمبر پر پہنچ چکا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق
برازیل میں کورونا وائرس سے ہونے والی
ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 48 ہزار 954 ریکارڈ کی گئی ہے۔ خبر ایجنسی کے
مطابق برزیل کے حوالے سے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ اعداد و شمار
کم ٹیسٹنگ کے باعث سامنے آئے ہیں، اس سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں۔
ایک ہی دن میں کورونا وائرس کے 54 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے.
برازیل میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز
کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔ رپورٹنگ سسٹم میں عدم استحکام کے باعث برازیل میں
ایک ہی دن میں کورونا وائرس کے 54 ہزار سے زائد کیسز کا اضافہ ہوا۔ تفصیلات کے مطابق
برازیل میں کورونا وائرس کے باعث صورت حال دن بدن بگڑتی چلی جا رہی ہے جس میں کیسز
کی کل تعداد ریکارڈ سطح کو پہنچ چکی ہے جبکہ اموات میں بھی بہت زیادہ اضافہ دیکھنے
میں آیا ہے۔
یہ بھی پڑہئے۔
کرونا وائرس کی ویکسین کب تک تیار ہو گی۔
Patients of Corona in the United Kingdom are being treated with Dexamethasone.
تازہ اعداد و شمار
تازہ اعداد و شمار کے مطابق برازیل میں
ایک ہی دن میں 54 ہزار 771 نئے کیسز کا اضافہ ہوا ہے، گو کہ یہ اضافہ رپورٹنگ سسٹم
میں عدم استحکام کے باعث ہوا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی برازیل میں کورونا وائرس سے متاثرین
کی کل تعداد 10 لاکھ 32 ہزار 913 ہو چکی ہے۔
عالمی سطح پر اعداد و شمار کا جائزہ لیا
جائے تو برازیل امریکہ کے بعد ایسا بڑا ملک بن گیا ہے جہاں کورونا کے متاثرین کی تعداد
10 لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے۔
تاہم یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ
یہ اعداد و شمار کم ٹیسٹنگ کے باعث اس سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں۔ صرف امریکہ میں برازیل
سے زیادہ متاثرین موجود ہیں۔
برازیل کی وزاتِ صحت.
برازیل کی وزاتِ صحت کے مطابق ملک میں
کیسز کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہے تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ ملک میں یہ وبا اپنے
عروج سے ابھی کئی ہفتے دور ہے۔اس وبا کے باعث غریب اور مقامی افراد سب سے زیادہ متاثر
ہوئے ہیں۔ صدر بولسونارو کی وبا کے خلاف حکمت عملی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا
ہے۔ انتہائی دائیں بازو کے جماعت کے رہنما نے آغاز میں اس بیماری کو معمولی فلو سے
تشبیہ دی تھی اور ان کے ان ریاستی گورنرز اور میئرز کے خلاف بیانات بھی سامنے آئے ہیں
جنھوں نے پابندیوں میں اضافہ کیا تاکہ وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔بولسونارو کا ماننا
ہے کہ وائرس کے معاشی نتائج زیادہ نقصان دہ ہوں گے تاہم ان کی حکمتِ عملی کے باعث اب
تک دو وزیرِ صحت اپنے عہدوں سے مستعفی ہو چکے ہیں۔
برازیلی حکومت کا اعداد و شمار ویب سائٹ سے ہٹانے کا فیصلہ۔
برازیلی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس
کے مریضوں اور ہلاکتوں کے مجموعی اعداد و شمار ویب سائٹ سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ برازیل میں کورونا وائرس سے متعلق اعداد
و شمار ٹریک کرنے والی اہم ویب سائٹ سے مریضوں اور ہلاکتوں کے بارے میں مجموعی اعداد
و شمار ہٹا دیے گئے ہیں، تاہم یومیہ اعداد و شمار اب بھی جاری کیے جا رہے ہیں۔ حکام نے یہ فیصلہ ملکی صدر جیئر بولسونارو
کے اس بیان کے بعد کیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ اعداد و شمار برازیل
کی موجودہ صورت حال کی عکاسی نہیں کرتے۔
علاوہ ازیں صدر بولسونارو کے قریبی اتحادیوں کی جانب سے
ایسے دعوے بھی کیے جا رہے ہیں کہ برازیل کے ریاستی حکام صحت کی وفاقی وزارت کو کووڈ
انیس کی صورت حال کے بارے میں غلط رپورٹس بھیج رہے ہیں۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ صدر بولسونارو اور
ان کے قدامت پسند ساتھی شروع ہی سے لاک ڈاؤن کرنے کی مخالفت کرتے چلے آ رہے ہیں۔ عوامیت
پسند برازیلی صدر بولسنارو لاک ڈاؤن مخالف مظاہروں اور ریلیوں میں بھی شرکت کرتے رہے
ہیں۔
امریکا اور برازیل کے بعد متاثرین کے اعتبار
سے دس سر فہرست ممالک بالتریب روس، برطانیہ، اسپین، اٹلی، فرانس، جرمنی انڈیا اور ترکی
ہیں۔
عالمی اداراہ صحت کے ایمرجنسیز ڈائریکٹر
مائیک ریان نے جینیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برازیل میں کچھ علاقوں
میں صورتحال بہت سنگین ہے اور انتہائی نگہداشت یونٹ 90فیصد سے زائد بھر گئے ہیں۔
برازیل کے صدر جائر بولسونارو جنہوں نے
گزشتہ ہفتے نظریاتی بنیادوں پر عالمی ادارہ صحت کی رکنیت سے دستبردار ہونے کی دھمکی
دی تھی وہ وائرس کو 'معمولی فلو' قرار دیتے ہوئے مسترد کرچکے ہیں اور لاک ڈاؤنز نافذ
کرنے پر ریاستی عہدیداروں پر تنقید کرتے رہے ہیں۔خیال رہے کہ اس وقت لاطینی امریکا
دنیا میں اس نوول کورونا وائرس کا مرکز ہے جو گزشتہ برس کے اواخر میں چین میں سامنے
آیا تھا۔
لاطینی امریکا میں اب تک 15 لاکھ سے زائد
افراد متاثر ہوچکے جبکہ 76 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں جبکہ وائرس کی رفتار سست ہونے
کی کوئی علامات نہیں ہیں۔ گذشتہ چار دن سے برازیل
میں روزانہ ایک ہزار افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق صرف جون میں پانچ لاکھ سے زائد افراد
متاثر ہوئے ہیں اور 19 ہزار ہلاک ہوئے ہیں۔
دوسری طرف چین میں بھی یہ وبا پھر سے سر
اٹھا رہی ہے اور گذشتہ 24 گھنٹوں میں 27 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے 22 دارالحکومت
بیجنگ میں پائے گئے ہیں۔ اس سے ایک روز قبل 32 کیسز رپورٹ
ہوئے تھے جن میں سے 25 بیجنگ میں تھے۔
بیجنگ میں سی فوڈ اور گوشت کی مارکیٹ کا
تجارتی حصہ بھی کورونا وائرس کے جراثیم سے شدید آلودہ ہوگیا ہے۔ حکام کے مطابق مارکیٹ
میں کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ کم درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہونا
ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ چین میں سات ایسے مریض بھی سامنے آئے
ہیں جن پر وبا کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں تاہم چین ان کا شمار مصدقہ کیسز میں نہیں
کرتا۔
0 Comments