Header Ads Widget

header ads

فیس بک، واٹس ایپ، انسٹا گرام کی محض چھ گھنٹے کی بندش نے دنیا کو کیسے ’منجمد‘ کر دیا

 جیسے روٹی، کپڑا، مکان بنیادی انسانی ضروریات ہیں اور مذہبی آزادی، آزادی اظہارِ رائے اور تشدد سے تحفظ بنیادی انسانی حقوق ہیں، ویسے ہی انٹرنیٹ تک رسائی دنیا کے تقریباً ہر فرد کی بنیادی ضرورت بن گئی ہے۔



لیکن انٹرنیٹ کی فراہمی بجلی، پانی، گیس اور دیگر یوٹیلیٹیز کے برعکس کسی ریفائنری یا پلانٹ کی جانب سے نہیں بلکہ دنیا بھر میں پھیلے سرورز کی ایک دوسری سے رابطہ قائم رکھنے کی صلاحیت پر منحصر ہوتی ہے۔ یہ منظم فوج کی طرح کام کرتے ہیں تاہم اگر ہدایات اور معلومات کی ترسیل میں کوئی خلل آ جائے تو پورا نظام رک جاتا ہے۔

گذشتہ شب فیسبک اور اس سے جڑی ایپس واٹس ایپ اور انسٹا گرام کی بندش نے جہاں دنیا بھر میں صارفین کو پریشان کر ڈالا وہیں ہمیں اس بات کی یاد دہانی بھی کروائی کہ جدید انسان انٹرنیٹ اور خصوصاً فیس بک پر کتنا انحصار کرنے لگے ہیں۔

دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک، فیس بک اور اس کے بانی مارک زکربرگ سے لے کر دنیا بھر میں موجود حکومتیں، کاروبار اور صارفین، سب ہی اس بندش سے کسی نہ کسی طرح ضرور متاثر ہوئے۔

لیکن جہاں کچھ لوگوں کے لیے یہ ایک بھیانک خواب کی سی صورتحال تھی تو وہیں فیس بک کے مقابلے میں کھڑے پیغام رسانی اور سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارم مثلاً ٹوئٹر، سگنل اور ٹیلی گرام وغیرہ کے دن پھر گئے۔

صورتحال انتی سنگین ہوگئی کہ مارک زکربرگ کو دنیا بھر میں اربوں لوگوں سے معذرت کرنی پڑی۔ تو ہم اس بندش کے بارے میں کیا جانتے ہیں اور اس کے دنیا پر اثرات کیا ہوئے؟

بندش کی وجہ کیا بنی؟

فیس بک انتظامیہ کے مطابق اس کے ڈیٹا سنٹرز میں معلومات کی ترسیل کرنے والے راؤٹرز میں تکنیکی نقص اس بندش کی وجہ بنا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس خلل کی وجہ فیس بک سائٹس کے ڈی این ایس ( DNS) میں خرابی ہو سکتی ہے۔ اسے انٹرین کی فون ڈاریکٹری بھی کہا جاتا ہے اور یہ وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے کوئی بھی صارف کسی بھی ویب سائٹ کو اس کے ویب ایڈریس کے ذریعے تلاش کر سکتا ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ہونے والی ایک بندش جس نے کئی بڑی سائٹس کو متاثر کیا، کے پیچھے بھی ڈی این ایس کے مسائل تھے۔

Post a Comment

0 Comments